چچازاد بہن کی شادی میرے بھائی سے ہوئی۔ چچا کا بیٹا مجھے پسند کرتا ہے۔ انہوں نے میرے والد سے کہا کہ ہم نے تمہیں اپنی بیٹی دے دی، تم نے اس کو جیسا بھی رکھا ہم نے کوئی شکایت نہ کی، اب اپنی بیٹی ہمیں دے دو۔ ہمارا بیٹا اس سے ہی شادی کرنا چاہتا ہے۔ میرے والد کو بہت برا لگا اور انہوں نے صاف انکار کردیا۔ اب لڑکا خودکشی پر آمادہ ہے۔ چچا دوبارہ رشتہ لانے پر رضا مند نہیں۔ میں بھی اس سے شادی کرنا چاہتی ہوں۔ (ا،ج۔ملتان)
مشورہ:آپ کے چچا نے رشتہ بہتر انداز میں نہیں مانگا۔ کسی سے کچھ مانگاجائے تو پہلے احسان نہیں جتایا جاتا۔ بہرحال کچھ ان کے دل پر گزری ہوگی جو ان کا انداز ایسا ہوا۔ مگر اب بیٹے کی پسند کا معاملہ ہے اس بار وہ نہیں آنا چاہتے تو لڑکے کی ماں یا بڑا بھائی یا خاندان کا کوئی قریبی فرد بات کرسکتا ہے۔ ایک ہی بات اگر دوسرے اور مناسب انداز سے کہی جائے تو مان لی جاتی ہے۔ اس معاملے میں آپ کو بہت زیادہ سوچ سمجھ کر فیصلہ کرنے کی ضرورت ہے۔ جو لڑکا خودکشی پر آماد ہورہا ہے وہ ذہنی طور پر ٹھیک ہے یا نہیں۔ کیونکہ اپنی بات منوانے کے لیے دلیلیں دی جاتی ہیں، دھمکیاں نہیں۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں